ایکنا نیوز- سترہتر مذاہب کی سرزمین بھارت میں آئینی سطح پر مذہبی تنوع کے باوجود، امام حسینؑ کے غم میں برپا کی جانے والی عزاداری صرف شیعہ مسلمانوں تک محدود نہیں رہتی، بلکہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کو بھی متاثر کرتی ہے۔ یہاں تک کہ ان مجالس اور ماتمی تقریبات کے اخراجات کا ایک حصہ ہندو، برہمن اور بدھ مت کے ماننے والوں کی مالی مدد سے پورا کیا جاتا ہے۔
ایسا ہی ایک معروف اور عوامی توجہ کا مرکز بننے والا جلوس، "گہوارہ کا جلوس" ہے، جو امام حسینؑ کے شیر خوار فرزند علی اصغرؑ کی یاد میں نکالا جاتا ہے۔
اکیڈمی "ہدٰی" نے اپنی سلسلہ وار رپورٹ "بلندای خون" کے ایک حصے میں اس سوال کا جواب دینے کی کوشش کی ہے کہ یہ رسم کیسے عوام کی توجہ حاصل کرتی ہے اور اس کی نمائندگی کس انداز میں ہوتی ہے۔
یہ تقریب جو کہ بھارت میں تقریباً آٹھ سو سال پرانی روایت ہے، اس میں لوگ ایک چھوٹا سا گہوارہ نکالتے ہیں جو امام حسینؑ کے چھ ماہہ شیر خوار کی یادگار ہوتا ہے۔ اس گہوارے پر نذر و نیاز کی چادریں، کپڑے یا دھاگے باندھے جاتے ہیں۔ جب جلوس اختتام کو پہنچتا ہے، تو ان تمام نذری اشیاء کو کھول کر ایک مخصوص جگہ پر دفن کر دیا جاتا ہے، جسے وہاں کے لوگ "کربلا" کہتے ہیں۔
4292991